Poet: Sadeed Masood
جب باتیں دل کی باتیں ہوں
ان باتوں میں پھر جھوٹ کہاں
جب قصہ غم کا قصہ ہو
اس قصہ میں پھر کھوٹ کہاں
وہ دیکھو سورج ڈوب گیا
پھر دل کا سپنا ٹوٹ گیا
کب آؤ گے کب آؤ گے
یہ کہ کر پنچھی لوٹ گیا
سب لہریں شور مچاتی ہیں
اور جیسے نوحہ گاتی ہیں
پھر دریا مجھ سے کہتا ہے
کیوں گیلی ریت پہ بیٹھے ہو
کیوں ایسی باتیں کہتے ہو
کیوں کھوئے کھوئے رہتے ہو
تم گھر جاؤ تو اچھا ہو
تم سو جاؤ تو اچھا ہے
No comments:
Post a Comment