Poet: Syed Fatir Shaheed
بجھنے لگی نظر تو مجھے بولنا پڑا
جلنے لگا جو گھر تو مجھے بولنا پڑا
آنکھوں سے نفرتوں کا ٹپکنے لگا لہو
کٹنے لگے جو سر یوں مجھے بولنا پڑا
وہ مجھ سے کہہ رہا تھا دھماکے پہ صبر کر
میں تھا لہو میں تر تو مجھے بولنا پڑا
اتریں گی کب وطن میں پرندوں کی ٹولیاں
حاکم تھے بے خبر تو مجھے بولنا پڑا
No comments:
Post a Comment