Poet: Muhammad Anwer Annu
میں تجھے ایسے کیسے بھول پاؤں گا
خود الگ ہوکر ایسے کیسے جی پاؤں گا
جو میرے ساتھ ہر دم ہر پل رہتی ہے
خود کو اپنی جان سے کیسے الگ کر پاؤں گا
تو تو میری آنکھوں کی روشنی ہے
اندھیرے میں کس کے سہارے چل پاؤں گا
اس طرح دور نہ ہو میری جان مجھ سے تم
دھوپ میں سائے کے بغیر کیسے رہ پاؤں گا
اب تو پھر لوٹ آؤ تم میرے پاس
ہر دم ہر پل کیسے اداس رہ پاؤں گا
پیار میں تو اضافے کا باعث بنتی ہے ناراضگیاں
تو مجھے، میں تجھے منائے بغیر کیسے رہ پاؤں گا
اب تو مسکراؤ اور چہرے کو گلاب کرلو
تیری خوشی کے بغیر میں کیسے ہنس پاؤں گا
یہ سچ ہے کہ بہت چاہتی ہو انو کو تم
تیرے اظہار کے بغیر کیسے یقیں کرپاؤں گا
No comments:
Post a Comment