Friday, January 10, 2020

Political Poetry - بلوچستان

Poet: Ishraq Jamal Ashar Chishti

 ہر اک زباں پہ فقط ملک سے بغاوت ہے
یہ پیش خیمہ ہے طوفاں کی یہ علامت ہے

وہ اسکو ساتھ لیئے سنگ سنگ پھرتا ہے
الگ یہ بات کہ دل میں بھری عداوت ہے

یہاں پیار و محبت کا گُر نہیں چلتا
اب اس نگر میں فقط جبر کی اجازت ہے

یہاں معاش بھی ملتا ہے بدمعاشی سے
یہاں پر اسلحہ، بندوق ہی ضرورت ہے

نفاق سینوں میں رکھا ہے سب نے خوب سجا
بغض و کینہ ہے اور عام اب کدورت ہے

وہ یہ سمجھتا ہے اسپر ہی سب نے ظلم کیا
یہ اور بات کہ اس میں مگر صداقت ہے

یہ چا ر سو جو اجالا ہے روشنی سی ہے
اسی کے دم سے یہاں پر ہوئی سجاوٹ ہے

یہیں سے سب کی تر قی کی راہ نکلتی ہے
یہیں پہ کوئٹہ، قلات اور زیارت ہے

تیرا وجود ضمانت یہاں بقاء کی ہے
تو مان جا کہ یہ منت میری سماجت ہے

ستم کا اپنے بھی اقرار کرلیا سب نے
تیری وفاء یہ تیرا صبر و استقامت ہے

تم اس امید کی رسی کو چھوڑ مت دینا
دلوں کو جوڑنا اشہر بڑی سعادت ہے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...