Poet: Shama Ansari
کوئی تراشا ہوا پتھر یا گلاب ہے وہ
جو بھی ہے محفل میں لاجواب ہے وہ
نمود صبح کے روشن ستارے کا عکس
سرمئی بادلوں میں جھانکتا مہتاب ہے وہ
آنکھوں میں اُتر کر روح پہ جو وار کرے
ایسا دلکش میرے چمن کا شباب ہے وہ
بقاء میں اپنی جلا دئیے جس نے میرے سحاب
اُس ہم نشین جفا کار کے ہر سوال کا جواب ہے وہ
No comments:
Post a Comment