Poet: Noor
بڑی اداس شامیں گزرتی ہیں میری
کہ پل پل سانسیں پگھلتی ہیں میری
آؤ کہ اک بار گلے سے لگاؤ
کہ اب تو باتیں بہکتی ہیں میری
جانے کیا کہتی ہیں یہ خاموشیاں
ترنم چھڑتی ہیں یہ مدہوشیاں
آؤ کہ اک نیا افسانہ بنائیے
اب تو آنکھیں آنسو چھلکتی ہیں میری
کہیں دیر نہ ہو جائے میرے صنم
ٹوٹ نہ جائے میری محبت کا برہم
آؤ کہ آج تم بھی کچھ کہو
اب تو کچھ کہنے کو زبان ترستی ہے میری
No comments:
Post a Comment