Poet: Usman Tarar
بیکار اناؤں کا زہر میری آنکھوں میں ہے
دردوں کا اک شہر میری آنکھوں میں ہے
اک عمر ہوئی رات کو سویا بھی نہیں
تم سے بچھڑنے کا منظر میری آنکھوں میں ہے
خزاں رُت کے عذاب تو مجھے یاد نہیں
بس اک بے برگ سا شجر میری آنکھوں میں ہے
تم سے مل کر سرشام جب سے پلٹا ہوں
تیری دہلیز کا پتھر میری آنکھوں میں ہے
نہ جانے مقدر کب پہنچائے مجھہ کو
منزل تک کا سفر میری آنکھوں میں ہے
اپنے دیس کو پلٹنے کو جی نہیں چاہتا
میرا اجڑا ہوا گھر میری آنکھوں میں ہے
یہ اور بات کہ میں رویا نہیں عثمان ورنہ
اشکوں کا اک سمندر میری آنکھوں میں ہے
No comments:
Post a Comment