Monday, January 22, 2018

General Poetry - ناگزیر

Poet: Amjad Islam Amjad

یہ رات اپنے سیاہ پنجوں کو
جس قدر بھی دراز کر لے
میں تیرگی کا غبار بن کر نہیں جیوں گا
مجھے پتہ ہے کہ ایک جگنو کے جاگنے سے
یہ تیرگی کی دبیز چادر نہیں ہٹے گی
مجھے خبر ہے کہ میری بےزور ٹکروں سے
فصیل دہشت نہیں ہٹے گی
میں جانتا ہوں کہ میرا شعلہ
چمک کے رزق غبار ہوگا
تو بے خبر یہ دیار ہوگا
میں روشنی کی لکیر بن کر
کسی ستارے کی مثل بکھروں گا
بستیوں کو خبر نہ ہوگی
میں جانتا ہوں کہ میری کم تاب
روشنی سے سحر نہ ہوگی
مگر میں پھر بھی سیاہ شب کا
غبار بن کر نہیں جیئوں گا
کرن ہو کتنی نحیف پھر بھی
وہ ترجمان ہے کہ روشنی کا وجود زندہ ہے
اور جب تک یہ روشنی کا وجود زندہ ہے
رات اپنے سیاہ پمجوں کو
جس ادر بھی دراز کر لے
کہیں سے سورج نکل پڑے گا

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...