Poet: M.Asghar
وہاں وہ ہم سے فون ملانے میں لگے ہیں
یہاں ہم اپنی تازہ غزل سنانے میں لگے ہیں
مسکرا رہے ہیں ریڈیو سے میری شاعری سن کر
ادھر ہم لوگوں کے کان کھانے میں لگے ہیں
جانتے ہیں شعر و سخن ہمارے بس کی بات نہیں
پھر بھی خود کو مصیبت میں پھنسانے میں لگے ہیں
آپ نے جسے سنتے ہی نذرانداز کر دیا
مجھے کئی دن اس غزل کو بنانے میں لگے ہیں
ان کی روتی صوت دیکھ کر یہ خیال آیا اصغر
نہ جانے کیوں ہم انہیں ہنسانے میں لگے ہیں
No comments:
Post a Comment