Poet: Santosh Gomani
مجھے کوئی جان کر کیا کرے گا
خود پہ خلل ڈال کر کیا کرے گا
تمہیں تو کوئی لمحہ لغزش نہیں دیتا
پھر یوں وقت ٹال کر کیا کرے گا
یہاں سنی نہیں جاتی صدا کسی کے
تو اتنے ستم پال کر کیا کرے گا
بدمستی میں ہی بسی ہے دنیا!
اپنا تن سنبھال کر کیا کرے گا
جہاں عمل کوئی ترتیب ہی نہیں
وہاں تو تسلسل لاکر کیا کرے گا
مزاج ہی پہلو پالیتے ہیں سنتوشؔ
تو پھر آنکھیں ملاکر کیا کرے گا
No comments:
Post a Comment