Poet: Rafiq Sandeelvi
چارپائی پر دراز اک گنگ پیکر سوچنا
گولیوں کے شور میں خندق کے اندر سوچنا
اے سپہ سالار تجھ کو خوں بہا کر کیا ملا
اس محاذ جنگ سے واپس پلٹ کر سوچنا
معتدل آب و ہوا تھی نیتیں بھی ٹھیک تھیں
ہو گئے کیوں گاؤں کے سب کھیت بنجر سوچنا
یہ تعارف ہے ہمارے عہد کے انسان کا
کالروں میں پھول رکھنا دل میں پتھر سوچنا
بن گئی ہے کچھ مہینوں سے میری عادت رفیق
سارا دن بے فکر رہنا اور شب بھر سوچنا
No comments:
Post a Comment