Sunday, April 7, 2019

Love / Romantic Poetry - آخری ملاقات

Poet: Obaid Ullah

سنو کچھ تو کہو جاناں
یوں کیوں خاموش بیٹھے ہو
لگائے روگ بیٹھے ہو
یہ چپ اب توڑ ڈالو تم
تمہارے دل میں جو کچھ ہے
وہ اب تو کہہ بھی ڈالو تم
یونہی خاموش رہنے سے
مسائل حل نہیں ہوتے
خلا میں دیکھنے سے جاں
کبھی یھ وقت نہیں رکتا
یہ چند گنتی کے لمحے ہیں
انہیں یوں نہ گنواؤ تم
مجھے معلوم ہے تم بھی
اسی دوری سے ڈرتی ہو
کہ جس کا سوچ کر میں بھی
بہت مایوس ہوتا ہوں
ُُُپر اب یہ ہجر تو جاناں
مقدر میں ہمارے ہے
مگر پھر بھی یہ سوچو تم
محبت کا حسیں بندھن
ہمارے بیچ پھیلا ہے
یہ وہ بندھن کہ میں اور تم
اگر کچھ دیر کو سوچیں
حسیں اک خواب لگتا ہے
اسی اب خواب کہ بل پہ
ہمیں یہ ہجر مٹانا ہے
محبت میں کبھی دیکھو
ہجر وقعت نہیں رکھتا
جو دوری سہہ نہیں سکتا
محبت کر نہیں سکتا

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...