Poet: Bakhtiar Nasir
کریدو تو راکھ کا ڈھیر ہوں
سمیٹو تو مشت خاک بنوں
کسی جلے آشیانے کے پنچھی کا
میں ہوں نالہ‘ آہ و فسوں
وہ جو چاند بن کر رہا اپنا
طلب چاندنی کا دے گیا جنوں
ہر طرف خواہشیں ہی خواہشیں
کیسے ملے کسی کو سکوں؟
جامہ الفت پہن کر ناصر
کہتا ہے ہائے کیا کروں
No comments:
Post a Comment