Poet: Kaiser Mukhtar
گردوں کی گردشوں میں کہیں کھو گیا ہوں میں
دھرتی کی خاک میں کہیں گم ہوگیا ہوں میں
لب ساحل کھڑا ہوں لیکن منزل ملے نہ مجھ کو
دلدل میں دھنس رہا ہوں کہ ساحل ملے نہ مجھ کو
شب غم نے آن گھیرا تلاش وصال میں
جانے کتنی صدیاں بیتیں اب ان ماہ و سال میں
خوابوں کو کھوجتا ہوں کہ ہوں دور منزلوں سے
منزل میری ہے لیکن کہیں دور ساحلوں سے
اک حاصل منزل چھوڑ آیا سپنوں کی تلاش میں
اپنی جنت کو بھول گیا اس سلسلہ معاش میں
بہت پیچ دار معاملہ ہے روزگار کا
نازک بہت ہے قیصر رشتہ اعتبار کا
No comments:
Post a Comment