Poet: Amber Shahid
سنائی دی مجھے ایسے صدا کی خاموشی
سکوت شب میں ہو جیسے دعا کی خاموشی
عجب سکوت سا طاری تھا تیری محفل میں
کہ جیسے دشت میں کوئی بلا کی خاموشی
ہے کوئی بات مگر کوئی بھی نہیں کہتا
میں کیسے دیکھ سکوں گی فضا کی خاموشی
ہلا نہیں کوئی پتہ وہ ہُو کا عالم ہے
ہوا کبھی نہیں ہوتی ہوا کی خاموشی
یہ کیسا چھایا ہے میری گلی میں سناٹا
ہے سارے شہر میں کیا کربلا کی خاموشی
یہ سوچ کر ہی میرا دل دھڑکنے لگتا ہے
ڈبو نہ دے کہیں یہ ناخدا کی خاموشی
بکھر نہ جائے کہیں گلستاں کا شیرازہ
بتا رہی ہے یہ مجھ کو صبا کی خاموشی
وہ ایسے لمحوں میں عنبر نظر نہیں آئے
میرے لبوں پہ رہی انتہا کی خاموشی
No comments:
Post a Comment