Poet: Snober George
تیرے در پر آئے بھی تو کیا لے چلے
دعائیں دے کر بد دعا لے چلے
تیری نفرتوں نے کر دیا دل چھلنی
وفائیں دے کر جفا لے چلے
تجھے بھول کر زندہ رہنا ہے تو مشکل
پر دل کو اپنے ہم سمجھا لے چلے
بہت وعدے کیے تو نے وفاداریوں کے
بے وفا تو تُو ہے مگر ہم داغ وفا لے چلے
جو محبت کے لہو سے جلائے تھے چراغ کبھی
اب نفرتوں سے بجھا ہوا دیا لے چلے
No comments:
Post a Comment