Poet: Irfan Ali
جس مٹی سے بنتا ہے آدمی
اسی خاک میں ملتا ہے آدمی
مر کے جینا جی کر مرنا
ہر آن یوں بدلتا ہے آدمی
اے خیمہ زن، محل نہ بنانا
لیے رسوائی نکلتا ہے آدمی
دنیا کسی کی جاگیر نہیں
پھر کس لیے روتا ہے آدمی
خود میلے سجائے اے نادان
جھوٹی خوشی پہ ہنستا ہے آدمی
میں بھی شائد آدمی ہوں عرفان
دیکھ کر مجھے جلتا ہے آدمی
No comments:
Post a Comment