Poet: sayaad wasi sha
میں ہوں تیرا خیال ہے اور چاند رات ہے
دل درد سے نڈھال ہے اور چاند رات ہے
آنکھوں میں چبھ گئیں یادوں کی کرچیاں
کاندھوں پہ غم کی شال ہے اور چاند رات ہے
دل توڑ کے خاموش نظاروں کو کیا ملا
شبنم کا یہ سوال ہے اور چاند رات ہے
پھر تتلیاں سی اڑنے لگیں دشت خواب میں
پھر خواہش خیال ہے اور چاند رات ہے
کیمپس کی نہر پر ہے تیرا ہاتھ ہاتھ میں
موسم بھی لازوال ہے اور چاند رات ہے
No comments:
Post a Comment