Tuesday, January 8, 2019

Life Poetry - سزا

Poet: Amin Sadruddin Bhayani

بے ہنر ہونے کی میرے یہ کوئی سزا ہے
یا پھر خدا کی شاید یہ کوئی رضا ہے

دن رات یونہی اندیشہ سود و زیاں میں
مبتلا رھنے میں بھی بھلا کوئی مزا ہے

خوف و بے یقینی کی اس فضاٴ میں
جی کر بھی کسی کی بھلا کوئی بقا ہے

ہیں کیوں بے اثر میری ساری دعائیں
اسمیں بھی میری ہی شاید کوئی خطا ہے

کردی ہے کوتاہی مانگنے میں شاید
ورنہ اس کی زات تو صاحب عطا ہے

تھک گیا ہوں کرتے صبر و انتظار اب
سنا ہے مگر اس میں بھی بڑی جزا ہے

تنکے سے جو بکھر رہے ہیں آشیاں کے میرے
ناپائیداری ہے آشیاں کی یا قسمت کی کوئی جفا ہے

موج آفات میں ڈوبے ہیں سارے اھل وطن
اور دیکھیئے جو حکمرانوں کا انداز وفا ہے

یوں بنے وحشت کا شکار ایک ماں کے دو لخت جگر
کھ اٹھے وحشی درندے تک یہ تو وحشت کی انتھا ہے

دیکھتے رہے تماشا لوگ بن کے تماشائی
ان انسانوں سے تو انسانیت کو بھی حیاٴ ہے

پاک فتنہ مذہب و سیاست سے کردے وطن کو
میرے مولا بس اتنی سی ہی میری دعا ہے

رحم و کرم کی کردے اب تو اک نظر مولا
تیرے انگنت بندوں کی یہ واحد متاع ہے

اپنے ہی گھر کو جلاوٴ گے تو جاوٴ گے کہاں
خدارا زرا سوچو درد بھری میری یہ التجا ہے

مٹادیتا ہے اسے سمبھل سکے نہ جو
زمانے کی امین یہ بھی اک ظآلم ادا ہے

امین صدرالدین بھایانی، اٹلانٹا، امریکا
 

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...