Poet: Safir
بہار آئے تو یکبار جیسے لوٹ آئے ہیں پھر عدم سے
وہ خواب سارے شباب سارے جو تیرے ہونٹوں پہ مر مٹے
جو مٹ کے ہر بار پھر جی اٹھے تھے
نکھر گئے ہیں گلاب سارے ملال احوال دوستاں بھی
غبار آغوش محوشاں بھی غبار خاطر کے باب سارے
تیرے ہمارے سوال سارےجواب سارے
بہار آئے تو نئے سرے سے کھل گئے ہیں حساب سارے
No comments:
Post a Comment