Poet: Saeed Akhter Rahi
کتنے حسین لمحے تھے عشق کے لمحات میں
آگ جسموں میں لگی تھی موسم برسات میں
چپ چپ قریب آکر جسموں کو گدگدا کر
اس قدر مصروف تھے ہم بےخوف جذبات میں
بجتی ہے جب بھی میرے اس فون کی یہ گھنٹی
کیا کہوں کیا ہو جاتا ہے مجھے ان لمحات میں
ہاں تیرے فون کا ہی رہتا گماں ہے ہر دم
یہ ایک ہے امید ہے میرے اس حیات میں
آؤ تمہیں بتاؤں کہ بے چین کتنا رہتا ہوں
کیا ڈھونڈتا رہتا ہوں میں آدھی آدھی رات میں
کچھ اس قدر تھا شور کہ احساس یہ ہوا تھا
صرف میرے پیار کے ہیں چرچے کائنات میں
No comments:
Post a Comment