Tuesday, December 26, 2017

General Poetry - میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے

Poet: Mohsin Naqvi

کب تلک شب کے اندھیرے میں سحر کو ترسے
وہ مسافر جو بھرے شہر میں گھر کو ترسے

آنکھ ٹھہرے ہُوئے پانی سے بھی کتراتی ہے
دل وہ رہرو کہ سمندر کے سفر کو ترسے

مجھ کو اُس قحط کے موسم سے بچا رب سخن
جب کوئی اہلِ ہُنر عرضِ ہُنر کو ترسے

اب کے اِس طور مسلّط ہو اندھیرا ہر سُو
ہجر کی رات مرے دیدہ تر کو ترسے

عمر اتنی تو عطا کر میرے فن کو خالق
میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے

اُس کو پاکر بھی اُسے ڈھونڈ رہی ہیں آنکھیں
جیسے پانی میں کوئی سیپ گہر کو ترسے

ناشناسائی کے موسم کا اثر تو دیکھو
آئینہ خال و خدِ آئینہ گر کو ترسے

ایک دنیا ہے کہ بستی ہے تیری آنکھوں میں
وہ تو ہمی تھے جو تیری ایک نظر کو ترسے

شورِ صرصر میں جو سَر سبز رہی ہے محسن
موسمِ گل میں وہی شاخ ثمر کو ترسے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...