Poet: Sajid Awan
بے نام سے رشتے پہ الزام تو آنا تھا
خواہش کو میرے دل کی چپ چاپ دبانا تھا
رکھے ہوتے لفافے میں بند پیار کے افسانے
کیوں دل کے محرم کو میرا حال سنانا تھا
ان پیار کے جذبوں کو سمجھے گا کوئی کیسے
اس آگ کے دریا میں بس ڈوب ہی جانا تھا
بدنام تو ہونا تھا محفل کا تقاضہ تھا
گستاخ نگاہوں کو ایک بار بتانا تھا
نکل آئے نہ پھر تاریک اندھیروں سے
محبت کے جذبے کو اس طرح دبانا تھا
پھر شوق سے کر جاتے سمندر کے حوالے
ریت پہ ساحل کی تمہیں گھر ایک بنانا تھا
اسے چھوڑ کے جانے کا غم مجھ کو بھی تھا ساجد
پاس میرے مگر کوئی بھی نہ خاص بہانہ تھا
No comments:
Post a Comment