Poet: Nouman
دل سے جو صدا نکلی تیرے لیے
رب سے جو دعا کی تیرے لیے
تیری محبت میں دیوانے یوں ہوئے
کہ بھٹکے کہاں کہاں نہ جانے تیرے لیے
چھوڑ دیا پھولوں کا بستر ہم نے
اور چلے کانٹوں پر ننگے پاؤں ہم تیرے لیے
اب تو بنا لیے ہیں دوست بھی دشمن ہم نے
اور کی دشمنوں سے چاہتیں تیرے لیے
نام شرابی کے ہم تھے بدنام زمانے میں
جو نشہ تیری آنکھوں میں ہے وہ شراب میں کہاں
اسی لیے تو چھوڑ دی شراب ہم نے تیرے لیے
ہم سا محبت کرنے والا نہ کہیں پاؤ گی تم
گئے روٹھ جو ہم تو رو رو کرو گی فریاد میرے لیے
No comments:
Post a Comment