Poet: Fraz Mukhlis
تا عمر ہم تو وقت کے گرداب میں رہے
مطلب تو پھر بھی یہی ہوا عذاب میں رہے
جب تو نہیں تو تیرا تجسس بھی ہے بیکار
پھر بھی تیری طلب دل بے تاب میں رہے
پھر کیسےاس کی تعریف ہو بیان
جس کا چہرہ ہی حجاب میں رہے
حکمت کا تقاضا کہ میں اس کو بھی سمجھوں
جو قطرہ چھپ کے پارہ سیماب میں رہے
نہ جانے کب وہ آئیں گے اب تک تو آئے
کب تک یہ سر جھکا ہوا آداب میں رہے
ہم نے تو دل کا حال کہا ان سے اور وہ
خاموش اس سوال کے جواب میں رہے
No comments:
Post a Comment