Saturday, October 7, 2017

General Poetry - پتھر کی زبان

Poet: Fehmida Riaz

اسی اکیلے پہاڑ پر تو مجھے ملا تھا
یہی بلندی ہے وصل تیرا
یہی ہے پتھر میری وفا کا
اجاڑ چٹیل، اداس، ویراں
مگر میں صدیوں سے اسی سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں
پھٹی ہوئی اوڑھٹی میں سانسیں تری سمیٹے
ہوا کے وحشی بہاؤ پر اُڑ رہا ہے دامن
سنبھالا لیتی ہوں پتھروں کو گلے لگا کر
نکیلے پتھر
جو قوت کے ساتھ میرے سینے میں گہرے اتر گئے ہیں
کہ میرے جیتے لہو سے سب آس پاس رنگین ہو گیا ہے
مگر میں صدیوں سے اس سے لپٹی ہوئی کھڑی ہوں
اور ایک اونچی اڑان والے پرندے کے ہاتھ
تجھ کو پیغام بھیجتی ہوں
تو آ کے دیکھے
تو کتنا خوش ہو
کہ سنگریزے تمام یا قوت بن گئے ہیں
دمک رہے ہیں
گلاب پتھر سے اُگ رہا ہے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...