Poet: Hafeez Javed
میں چلا گلستان جہاں دلفریب آواز آرہی تھی
دیکھا جو سامنے تو بیٹھی میرے گیت گا رہی تھی
مجھے دیکھ کے چمک اٹھیں تیری حسین نگاہیں
تو بازو وا کیے میری طرف آ رہی تھی
سوچا تجھے لے لوں اپنے بازوؤں کے حصار میں
مگرمیرے دل کی دھڑکن بند ہوئی جا رہی تھی
تیری نظروں میں نظریں جو میں نے گاڑیں
تو قریب آ کر بھی مجھ سے شرما رہی تھی
تیرے حسیں رخسار پہ رکھ دیا رخسار میں نے
تیرے بدن سے مجھے پیار کی خوشبو آرہی تھی
خدایا ہم کو اسی حالت میں رکھنا تا ابد
جاوید نے بتایا پگلے تجھے تو خواب آرہی تھی
No comments:
Post a Comment