Poet: Shabeeb Hashmi
تیرے حسیں تصور میں جو رات گزری ہے
نجانے کیسی وہ شب تھی جو آج گزری ہے
تیری خوشبو سے جانا کہ تو پاس ہے کہیں
ہوا کے دوش پے جب وہ مہکار گزری ہے
وہ جگنو جو چمکتے تھے میری آنکھوں میں
اسی اجالے میں ایک اور بہار گزری ہے
تیرے بدن کی وہ کسمساتی ہوئی شوخی
بہتے چشموں سے بار بار گزری ہے
تیری ہنسی کے وہ گنگناتے جھرنوں میں
برستے موسموں کی پھوار گزری ہے
No comments:
Post a Comment