Poet: Hafeez Javed
میں دوستی کے اصولوں کا بھرم چاہتا ہوں
کتنا ہے پاسدار اسے، یہ دیکھنا چاہتا ہوں
سنا ہے بات کا دھنی ہے، چلو بات کر کے دیکھتا ہوں
اسکی زبان پہ اک بار اعتبار کر کے دیکھتا ہوں
لفظ زبان سے نکال کے، اسکا پلٹنا دیکھتا ہوں
جو تیر ابھی کمان میں ہے، اسکا نکلنا دیکھتا ہوں
جو شب بھی نکلتا ہے، تیر بن کے نکلتا ہے
سب تیرووں کا نشانہ، میں اپنی طرف دیکھتا ہوں
No comments:
Post a Comment