Thursday, February 2, 2017

Love / Romantic Poetry - کھڑکیاں

Poet: Syed Ishtiaq Hussain Kazmi

ادھر کھڑکیاں ہیں ادھر کھڑکیاں
ہم کو دیتی ہیں تیری خبر کھڑکیاں

ہم کو معلوم ہے تیرے گھر کا پتہ
ڈھونڈتی پھرتی ہے اب نظر کھڑکیاں

دید کی جب تمنا ہو حد سے بڑھی
بند ہوتی ہیں دیکھا ہے اکثر کھڑکیاں

ہوا سے تمہی کہو نہ چھیڑے انہیں
کھلی ہیں چلتے ہیں ہم سوچ کر کھڑکیاں

ادھر سے اونچی ہیں بے بس ہیں مجبور ہیں
ادھر سے قربت کی ہیں اک نظر کھڑکیاں

اب دیکھتے ہیں ہم عادتن کھڑکیاں
کہ وہ کھلتی ہیں شام و سحر کھڑکیاں

آپ کو دیکھ کر اس طرح لگا ہے اشتیاق
توڑ ڈالیں گے اب جا کر کھڑکیاں

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...