Poet: Usman Tarar
جاگتی آنکھوں میں یوں خواب آتے ہیں
جیسے سامنے زندگی کے عذاب آتے ہیں
چہرے پہ لگائے ہوئے روایات کا غازہ
بہت سے چہرے اب بے نقاب آتے ہیں
پہلے تو خط ہوتے تھے آدھی ملاقات
اپ خطوں میں بھی صرف آداب آتے ہیں
دم گھٹ کہ مر جاتی ہے جب کوئی خواہش
میری آنکھوں میں اشکوں کے سیلاب آتے ہیں
اے خدا میری منزل کو سلامت رکھنا
میرے رستوں میں سوکھے ہوئے گلاب آتے ہیں
عثمان دل وہ درویش ہے کہ نظر اٹھاتا ہی نہیں
ورنہ اس کے در پہ تو سو احباب آتے ہیں
No comments:
Post a Comment