Poet: Sajid Awan
دور جا بسا اور رولایا بہت ہے
تنہا مجھے تو نے ستایا بہت ہے
شکوہ نہ کروں کیوں تیری محبت سے
بچھڑ کر تو نے دل دُکھایا بہت ہے
نام تیرا محفل میں کیا یاد میں نے اور
تنہائی میں تُو یاد آیا بہت ہے
وصل کی تھی خوشی کبھی انتظار کی
جدائی کا غم آج پایا بہت ہے
تجھے تو دور سے سنایا نہ قصہِ غم
حال خود کو اپنا سنایا بہت ہے
ساجد اُسے کہو زمانے سے پوچھ لے
میں نے سب کو دامن دیکھایا بہت ہے
No comments:
Post a Comment