Poet: Santosh Gomani
میرے یار کے حجاب بتاؤن بھی کیا
چاند کو چھپتے دیکھا ہے سب نے
اندھیروں سے نکلتے ہیں راہیں اپنی
پتنگ کو بھٹکتے دیکھا ہے سب نے
بڑی آتشی کی عاشقی چاہتے تھے
یادوں کو سلگتے دیکھا ہے سب نے
تم الاہی حُسن کو تجلی سے نہ جوڑو
بادلوں کو گرجتے دیکھا ہے سب نے
اک دکھ کا تراشا دل دھڑکتا ہے
یہاں زمیں کو لرزتے دیکھا ہے سب نے
ہاتھوں سے ہاتھ چھوٹتے ہیں سنتوشؔ
اپنوں کو بچھڑتے دیکھا ہے سب نے
No comments:
Post a Comment