Poet: Shabeeb Hashmi
اندر کا موسم دکھتی رگوں پے خود ہی آگ لگائے
اور دے کے سلامی سورج کو چاند کہیں کھو جائے
جلتے بجھتے شام سویرے خاموشی کا روپ بھریں
اور دن چڑھے آنگن کی دھؤپ ہر لمحے تڑپائے
فکر کا سایہ چہرے پے اور آنکھوں میں خواب نئے
سمیٹ کے اپنا ہر جزبہ وہ چپکے سے سو جائے
دکھ سمندر بند کھڑکی پے پہرؤں شام لٹائے
اور اپنی سوچ کے سارے دریا پلکوں تک لے آئے
وقت کے سارے فیصلوں کو ہر اک نے کیا قبول
اور تپتی ریت پے ہم نے۔ اپنے صبر کے پھول کھلائے
No comments:
Post a Comment