Poet: Usman Tarar
سوچیں بکھری بکھری تھیں
سورج ڈھل رہا تھا
پتے سوکھے ہوئے تھے
کوئی اوپر چل رہا تھا
میں اپنی تلاش میں
کہیں دور نکل رہا تھا
سب بدل چکے تھے
میں اٹل رہا تھا
اناؤں کا اک لاوا
مسلسل ابل رہا تھا
تم کو کیا بتائیں جاناں
ضبط کی کوشش میں
خون جل رہا تھا
No comments:
Post a Comment