Poet: Shabeeb Hashmi
بے بسی کے شور میں ستمگری ہے امتحاں
دل خراش ہے فضا اور آنسوؤں کا ہے آسماں
بارود کی اس مہک میں سب کلیاں مرجھا گئیں
درو دیوار مخدوش ہیں لرز رہے ہیں سب مکاں
خون کا سیلاب ہے سسکیوں کی رات میں
ہے عذاب زندگی اور راستے ہیں سب ویراں
اچھالتے ہیں جسموں کو خنجروں کی نوک پہ
آنکھوں میں اب خوف ہے گنگ ہوئی ہے زباں
بکھرے پتوں کی طرح انسانیت کے لاشے ہیں
آدمیت کے ان ٹکڑوں میں ہے کربلا کی داستاں
No comments:
Post a Comment