بھتہ خوری، دہشت گردی تھا اس کا منشور
انسانیت کی تذلیل، تضحیک اور بے توقیری
سب وحشی کا دستور
گل کی صباحت روندی اس نے، کرن ہوئی پامال
چام کے دام چلائے اس نے، کچھ نہ کیا خیال
خلقت تھی بے حال
سادیت کا مرض تھا اس کو
تھا متفنی مغرور، عقل و خرد سے دور
وہ ذہنی معذور
اس کے کوہ ستم کے نیچے، بے بس تھے مقہور
جبر کے کوہ پیکر پاٹوں میں پس گئی سب مخلوق
اک لنگور نے تھام رکھی تھی ہاتھوں میں بندوق
سانپ تلے کے اس بچھو نے غارت کی امید
محنت کی تاراج
مجبوروں سے صبح ومسا لیتا تھا باراج
نافذ تھا تریا راج
ظلم کو سہنا، کچھ نہ کہنا
جبر اور حبس کے عالم میں ہر لمحہ
پرنم آنکھیں رہتی تھیں
ذرا بھی ترس نہ آیا اس کو
ہم کتنے تھے مجبور
ظالم تھا نشے میں چور
اس کو بس ایک طلب تھی
مل جائے کوئی حور
راجہ اندر بن بیٹھا تھا
پریاں تھیں چاروں اور
جنسی جنون کے باعث اس کے
جذبے تھے منہ زور
اپنی خون آشامی کی کیا دیتا وہ دلیل
سفہا کی اولاد تھا موذی، شقی اور بخیل
اس متفنی کے شر سے بچنا بہت محال
سارے ساتا روہن اس کے
تھے اجلاف اور ارزال
درخشاں قدریں اور روایتیں، سب کی سب پامال
اخلاقی اقدار کا ان کو ذرا نہ آیا خیال
ذلت اور تخریب کے کتبے سب اس سے منسوب
جنگل کے قانون کی آخر کرتے کیا تاویل
خلقت تھی رنجور
بے بس اور مجبور
حرفِ دعا تھا سب کے لب پر
یارب کر تعجیل
آجائے اب اس دھرتی پر
حضرت اسرافیل
Friday, May 11, 2018
Sad Poetry - وحشی
Poet: Shabbir Rana
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment