Poet: Ghani Ur Rehman Anjum
پچھلی رفاقتوں کو بھلا کر چلا گیا
دل بے سبب ہمارا دکھا کر چلا گیا
ہوجائے سب کو ترک تعلق کی نہ خبر
رسمن وہ ہاتھ ہم سے ملا کر چلا گیا
ہر آہ پر اندر سے ہے سینہ سلگ رہا
بے درد دل میں آگ لگا کر چلا گیا
اب دن کو چین اور نہ راتوں کو نیند ہے
سب کچھ یہاں سے کوئی چرا کر چلا گیا
مانگے کے چراغوں کا تو ہونا تھا یہی کچھ
تھے جس کے وہ چراغ اٹھا کر چلا گیا
اس کو تمام عمر کی رسوائی دے کے خود
اپنے بدن کی پیاس بجھا کر چلا گیا
انجم وہ اپنے جرم میں ماہر تھا اس قدر
سارے نشان اپنے مٹا کر چلا گیا
No comments:
Post a Comment