Monday, May 28, 2018

General Poetry - ملاقات

Poet: Mehr Muhammad Asif Salyana

درد کی دیواروں پر
آس کے پرندے ہوں

امید کے گلابوں پر
ہاتھ ہاتھ کانٹے ہوں

دکھ کے اشک برسوں سے
آبدیدہ لوگوں میں

غمزدہ مکینوں میں
بے دریغ بانٹے ہوں

جس نگر کے ہر گھر میں
مفلسی موت کے بھید میں

بار بار ڈستی ہو
درد سہنا عادت ہو

اور لفظ کہنے کو
یہ زبان ترستی ہو

سوچ ک خشک صحرا میں
آبرو کا آنچل جب

ظلم کی اندھیری میں
حسرتوں ک کانٹوں سے

تار تار ہو جائے
اور دل ناداں کی
ایک معصوم خواہش ہو

ان سانسوں کے رکنے تک
اور آس کے ٹوٹنے تک

میری ملاقات
شہر غم میں خوشیوں سے

ایک بار ہو ہے
بس ایک بار ہو جائے

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...