Poet: shehzad butt shaz
سفر یوں زندگی کا گزرتا جا رہا ہے
پھول کوئی خزاں میں سمٹتا جا رہا ہے
تنہا تھے تو تنہائی کا جب سے وہ منسوب ہے مجھ سے
اس وقت سے جدائی کا غم بڑھتا جا رہا ہے
مجھے محبت میں اس نے کیا ہے رسوا
الزام بے وفائی کا مجھ پر لگتا جا رہا ہے
میسر ہوگا انہیں دن رات کا سکون
دن رات کا چین یہاں تو مٹتا جارہا ہے
خیالوں میں جب رس گھولے اس کی آواز
جیسے پھولوں پر کوئی شبنم برسائے جارہا ہے
لگتا ہے ان کو مجھ سے محبت نہیں ہے شاَز
پھر کیوں اپنے اس دل کو بہلائے جارہا ہے
No comments:
Post a Comment