کہو تو چندا زمیں پے لا دوں
کہو تو ذرے بھی جگمگا دوں
کہو تو اُڑ کر تمہیں دکھا دوں
کہو تو تارے بھی توڑ لاؤں
کہو تو ممکن کو ممکنوں کی حدوں سے
آگے میں لے کے جاؤں
کہو تو زمیں کا سینہ چیر کے
سارے خزانے میں ڈھونڈ لاؤں
کہو تو سمندر کو بوند کر کے
تمہارے قدموں ِمیں مَیں بہا دوں
کہو تو جانم تمہاری خاطر
ساری دنیا سے اُلجھ جاؤں
کہو تو قوسِ قزا کے رنگ بھی
تمہاری جنری پے میں سجا دوں
تمہاری خاطر جو تم کہو تو
خزاںمیں پھولوں کو میں کھلا دوں
اگر ےیہ ساری باتیں
ہیں حقیقت
تو یہ حقیقت بھی جان لو تم
کے سوائے دل کے ہر اک شے پے
ہے رعب اپنا
ہے دھونس اپنی
سو اپنی شرط تم
ہٹا ہی ڈالو
کے جیت لوں میں دل تمہارا
ہاں!
اپنے دل کو خیرات کردو
خیرات دے کر
خراج لے لو
No comments:
Post a Comment