Poet: Ibrahim Khusboo
دیکھی اک اتنی حسیں صورت
یہ صورت تو مجھے مہتاب لگتی ہے
ماری انہوں نے اک چھڑی مجھے
یہ چھڑی اس سوال کا جواب لگتی ہے
مانگ لی پھر معافی مجھ سے
یہ حقیقت اک خواب لگتی ہے
پھر کاٹا میٹھی چھری سے مجھے
یہ حسینہ تومجھے قصاب لگتی ہے
کر کے زخمی دی اک پٹی مجھے
یہ پٹی تومجھے پھٹی جراب لگتی ہے
کی تھی محبت دل کا خانہ آباد کرنے کے لیے
یہ حسینہ تو مجھے خانہ خراب لگتی ہے
No comments:
Post a Comment