Poet: Rubhab Saleh
کبھی کبھی اپنے آپ میں رہنا بھی اچھا لگتا ہے
ہوش میں رہ کے ہوش کھونا بھی اچھا لگتا ہے
ہجوم شہر میں بیٹھو اور یوں لگے کوئی نہ ہو
اپنا یہ بےخودی کا عالم بھی کبھی اچھا لگتا ہے
کیا ہے کیوں ہے جو نیند آتی نہیں کچھ دنوں سے
بلاوجہ راتوں کو یوں جاگنا اچھا لگتا ہے
کوئی آس پاس نہیں مگر جیسے کوئی رہتا ہے میرے ساتھ
وہ انجان سا گماں وہ بے نام سا شخص اچھا لگتا ہے
سوچو تو جیسے داستاں بنتے جاتے ہیں پریوں کی
وہ راجہ کی رانی خود کو سوچنا رباب اچھا لگتا ہے
No comments:
Post a Comment