ایامِ گزشتہ کی کتاب کے ورق
جب بھی کھولتا ہوں
تم سے منسوب اے آنسو
جان لیوا صدمے ہیں
خونچکاں فسانے ہیں
بے رحم زمانے ہیں
کررہا ہوں اب نفرین
تیرے جبر پر پہیم
ان گنت بہانے ہیں
تم تو آسو کوفی نکلے
گھر سے بلا کر کیا فریب
مشکوک نسب کے وحشی تم کو
ایسا ہی دیتا تھا زیب
اجلاف تمھارے آبا تھے
اور تمھارے وہ ننھیال
شاہی محلے کی زینت تھے
سب سب کے تو تھے ارزال
سائیں سائیں کرتے جنگل میں
جنگل کا قانون تھا نافذ
چام کے دام چلا کر تم نے
مظلوموں کو کیا نڈھال
سفہا کے بل بوتے پر تم نے
مجبوروں کو گھیرا تھا
مجبوروں پر کوہ ستم توڑے تو نے
تیرے عقوبت خانے میں اے وحشی
میرا جوگی والا پھیرا تھا
تیری شقاوت آمیز ناانصافیاں
اور بے رحمانہ مشقِ ستم
مجھے منہدم کر گئی
ان مسموم حالات میں میری بچی
عدم کی وادیوں میں سفر کر گئی
اب بے چراغ آنگن میں
اپنی حسرتوں کے مدفن پر
پوچھتا ہوں میں تم سے
اے راسپوٹین قماش کے وحشی کہاں ہو تم؟
اے راجہ اندر بولو جہاں ہو تم
وہ پریوں کا اکھاڑہ کہاں گیا؟
سب ٹٹو، ٹیرے کدھر گئے
تیرا سب راتب بھاڑا بکھر گیا
رواقیت کے داعی اے خبطی مجنون
تو کہ فرعون بن گیا تھا وہاں
بیگار کیمپ بنا ڈالا تو نے گلشن کو
فطرت کی تعزیروں کو تو بھول گیا
تیرے جور و ستم کی کوئی حد ہی نہ تھی
شعلوں سے بھر ڈالا تو نے
مجبوروں کے آنگن کو
شباہت شمر کے سب افسانے
کتنے تھے مرغوب تجھے
پری چہرہ جتنے بھی تھے
رہے سب کے سب محبوب تجھے
تو سینگ کٹا کر بچھڑوں میں شامل ہو جاتا تھا
دوشیزاؤں سے ہاتھ ملا کر
خوب ہنہناتا تھا
سب خواب تمھارے بکھر گئے
تمہیں نکالا گیا کمیں گاہ سے ایسے
دودھ سے جیسے مکھی نکالی جاتی ہے
خس و خاشاک سے گلشن پاک ہوا
مظلوموں کے چہرے پھر سے نکھر گئے
فطرت کی تعزیریں تجھ پر نافذ ہیں
تو عبرت کی ایک مثال بنے گا ضرور
خدا کی لاٹھی تیرے سر پر برسے گی
وہ دن دور نہیں ہے جب
کوے اور گدھ تجھ کو نوچیں گے
تیری لاش
گورو کفن کو ترسے گی
سیلِ زماں کا ایک تھپیڑا آئے گا
تیرانام ونشاں نہ کوئی پائے گا
تجھ پر لعنت دنیا بھر کی برسے گی
Tuesday, September 17, 2019
Sad Poetry - تلخ یادیں
Poet: Shabbir Rana
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry
Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...
-
Poet: Abdul Waheed Sajid مجھے سب کچھ ملا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کسی سے نہ گلا ہوتا اگر تم مل گئے ہوتے کبھی تم نے جو بخشا تھا موسم میں جدائی...
-
Poet: Jamil Uzair ہاتھ چھوٹا ہے جب ہاتھ سے چنگاریاں نکلتی ہیں پھر راکھ سے مراسم بڑھیں تو حوصلے بھی بڑھاؤ، عزیر کئی پتے ٹوٹتے ہیں دن بھر شاخ ...
-
Poet: دل کے بازار میں دولت نہیں دیکھی جاتی پیار ہوجائے تو صورت نہیں دیکھی جاتی اک ہی انسان پر لٹا دو سب کچھ کیونکہ پسند ہو چیز تو قیمت نہیں ...
No comments:
Post a Comment