Poet: Muhammad Saleem Shakir
تیرے غم کی جوانیاں نہ گئیں
آنسؤوں کی روانیاں نہ گئیں
لاکھ خوشیاں ہوئیں نصیب مگر
آج تک نوحہ خوانیاں نہ گئیں
میں نے دیوار دل کو کھرچا ہے
تیرے دکھ کی نشانیاں نہ گئیں
میں نے برسائے اشک بھی لیکن
غم کی شعلہ فشانیاں نہ گئیں
مطمئین میں رہا سدا تجھ سے
اور تیری بد گمانیاں نہ گئیں
لب تو پتھر کے کر لئے میں نے
دل سے تیری کہانیاں نہ گئیں
آپ نے زخم ہی دیے شاکر
آپ کی مہربانیاں نہ گئیں
No comments:
Post a Comment