Poet: Abdul Waheed Sajid
گلے سے میرے لگ جاتا تو اسکا کیا بگڑ جاتا
میری جانب چلا آتا تو اسکا کیا بگڑ جاتا
وہ جس کے پیار کی خاطر توڑے تھے سبھی رشتے
نہ مجھ سے توڑتا ناطہ تو اس کا کیا بگڑ جاتا
مجھے تھی کیا خبر یارو وہ مرتا ہے رقیبوں پر
اگر یہ مجھ کو سمجھاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
لوگوں سے جو کہتا تھا محبت جان لیوا ہے
مجھے آ کر وہ بتلاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
مجھے معلوم ہے کہ لوٹ کر ماضی نہیں آتا
کوئی قصہ ہی دہراتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
اسے میں کب یہ کہتا تھا کہ میرے نام ہو جائے
وہ میرادل ہی بہلاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
ارے ساجد ارے پاگل مجھے دل سے بھلا بھی دے
فقط مجھ سے یہ کہہ پاتا تو اس کا کیا بگڑ جاتا
No comments:
Post a Comment