Wednesday, September 18, 2019

Love / Romantic Poetry - میری گلی کا نکڑ

Poet: Ahsan Changezi

نجانے کتنی باتیں میں سوچتا جہاں تھا
نجانے کتنے چہرے میں کھوجتا جہاں تھا

کتنے حسین چہرے آنکھوں میں ٹہرتے تھے
کتنے حسین لمحے پل بھر بدلتے تھے

کچھ چھوٹی چھوٹی باتوں پہ لوگ جھگڑتے تھے
خود ہی وہ بگڑتے تھے خود ہی وہ سنبھلتے تھے

معصوم سے وہ بچے معصوم مسکراہٹ
پھولوں کی طرح کھلتے خوشیوں سے اچھلتے تھے

ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دو پیار کرنے والے
ہر روز ہی ملتے تھے ہر روز بچھڑتے تھے

تھامے کتاب ہاتھوں میں چہرہ بھی کتابی
گھر سے نکلتی جب وہ دل سب کے دھڑکتے تھے

احسن بہت ستائے اب یاد بہت آئے
میری گلی کا نکڑ میری گلی کا نکڑ

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...