Saturday, November 10, 2018

Sad Poetry - مجبور قیدی

Poet: Lubna Kanwal

وفا کی ایک قید سے بھاگی ہوئی مجبور قیدی ہوں
اگر دل کی عدالت میں تمہیں میرا خیال آئے تو

مجھ کو یاد کے دھندلے کٹہرے میں طلب کرنا
میرے لفظوں میری باتوں کو دل ہی دل میں دھرانا

تو شاید پھر تمہیں کوئی پرانا نقش مل جائے
جو میری بے گناہی کی عدالت میں گواہی دے

یہی میری تمنا ہے کہ تم مجھ کو وہی سمجھو
جو میں نے تم کو سمجھا ہے

تمہیں اب تک سمجھتی ہوں میرے دیرینہ ساتھی ہو
تمہیں تو یہ خبر ہو گی کہ میں اپنی صفائی میں

کبھی بھی کچھ نہیں کہتی
اگر دل پھر بھی کسی پہلو سے میں مجرم نظر آؤں
تو وفا کی راہ میں نادان سمجھ کر درگزر کرنا

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...