Poet: Lubna Kanwal
وفا کی ایک قید سے بھاگی ہوئی مجبور قیدی ہوں
اگر دل کی عدالت میں تمہیں میرا خیال آئے تو
مجھ کو یاد کے دھندلے کٹہرے میں طلب کرنا
میرے لفظوں میری باتوں کو دل ہی دل میں دھرانا
تو شاید پھر تمہیں کوئی پرانا نقش مل جائے
جو میری بے گناہی کی عدالت میں گواہی دے
یہی میری تمنا ہے کہ تم مجھ کو وہی سمجھو
جو میں نے تم کو سمجھا ہے
تمہیں اب تک سمجھتی ہوں میرے دیرینہ ساتھی ہو
تمہیں تو یہ خبر ہو گی کہ میں اپنی صفائی میں
کبھی بھی کچھ نہیں کہتی
اگر دل پھر بھی کسی پہلو سے میں مجرم نظر آؤں
تو وفا کی راہ میں نادان سمجھ کر درگزر کرنا
No comments:
Post a Comment