Poet: Lubna Kanwal
رکھیں عزیز جو مستقبل میں نام دے دے
کوئی یہ دوستوں کو میرا پیام دے دے
دل سے نظر سے پیار سے ہرگز نا گرانا مجھ کو
اس پیار کو تو میرے کوئی مقام دے دے
امید کچھ تو ہوگی کچھ دورچل سکوں گی
کوئی اگر سہارا دو چار گام دے دے
ایک بار پھر وہ یا رب دن رات لوٹ آئیں
جن میں تھا ساتھ ساتھی وہ صبح شام دے دے
مدت ہوئی یار دنیا سے بے خبر ہے
اب میرے اس جنون کو اختتام دے دے
No comments:
Post a Comment