Monday, November 26, 2018

General Poetry - ملک آزاد کو جو تو نے

Poet: Shahzad Danish

ملک آزاد کو جو تو نے آج دلہن بنا دیا
جھنڈیوں اور قمقموں سے اس کو سجا دیا

اسلاف نے تھا جو اس کے لئے سب کچھ لٹا دیا
کیا دل چیرتی ہوئی اک برچھ کا حق ادا ہوا

صاحب ذی شعور نے کروائے سیمنار بہت
تقاریر اور بحث ومباحثے ہوتے رہے بہت

شامل ذکر ہوئے قائد واقبال اور اتحاد یگانگت
پر افسوس یہ سب تھے صرف زبان کی لذت

حق صدا رقص وسرور میں معدوم ہوگئی
نور و ادب کی ادا بے ہودگی میں ڈوب گئی

فرشتہ سیرت قوم ہنود و یہود میں رنگ گئی
دیکھ کر ہمارے اعمال روح محمد تڑپ گئی

آزادی کا حق کیا خوب ادا کیا ہم نے
ملک پاک کو کرپشن سے بھر دیا ہم نے

قربانی اسلاف کو رائیگان کردیا ہم نے
اسلامی قلعہ کو مقید زندان کردیا ہم نے

فرمان نبی ہوگا ہمارے حال میں شامل کب
کیبل چھوڑ کر یاد کریں گے کب اپنا رب

جان سکیں گے کب اپنی بربادی کے سبب
دانش جب ہوں ایک ہی ڈگر پہ زبان اور لب

No comments:

Post a Comment

Hum Milay Hi Kyun They - General Poetry

Koi Be Sabab Tu Nahi Milta Kisi K Milny Ka Amny Samny Aany Ka Koi Maqool Thoos Jawaz Tu Hota Hai Tum Sey Milny K Baad Kuch Lamhey Munjmind H...